Orhan

Add To collaction

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 

ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر 
 از قلم ایف اے کے
قسط نمبر7

" وہ رات ٹھیک سے سو نہیں سکی تھی۔اس لئے فجر کی اذان کے ساتھ ہی جاگ گئی نماز پڑھنے کے بعد وہ نیچے آگئی تھی سب ابھی تک سورہے تھے۔۔وہ موبائل بھی اوپر کمرے میں چھوڑ آئی تھی۔۔رضا کے بارے میں سوچتے اور گھومتی کافی دور آگئی تھی۔۔جب ہوش آئی تو وہ پریشان ہوگئی تھی۔۔۔اسے ہوٹل کا نام تو یاد تھا لیکن راستہ یاد نہیں تھا۔۔ 
 "وہ ادھر اُدھر گھومتی اب راستہ ڈھونڈ رہی تھی۔ اتنے میں ایک لڑکا اسکی طرف آیا تھا۔۔
 "لگتا ہے آپ راستہ بھول گئی ہیں وہ اس کے سامنے آتا بولا تھا۔۔۔ 
 "اس نے کوئی جواب نہ دیا تھا وہ اجنبیوں سے بات نہیں کرتی تھی اور کسی بھی راہ چلتے سے بات کی بھی نہیں جاسکتی
۔"وہ اسکے انداذ سے سمجھ گیا تھا۔۔اسلئے ہلکا سا مسکرایا تھا۔۔ 
 "اگر آپ کو نہیں مدر کی ضرورت تو کوئی بات نہیں۔۔۔وہ پیچھے ہٹتا بولا تھا۔۔
 "اسے ہوٹل تو جانا تھا ناں اسنے کچھ سوچتے اسے بولایا تھا۔۔۔ 
 "سنو۔۔۔وہ ایک دم پلٹا تھا۔
 "میں راستہ بھول گئی ہوں اور ساتھ اپنے ہوٹل کا نام بتایا تھا۔۔۔ 
 "چلے آپ کو چھوڑ آتا ہوں۔۔۔۔وہ آگے چلتا بولا تھا۔"وہ آرام آرام سے چلتے اسکے پیچھے ہو لی تھی۔۔۔                        ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
 "وہ رات لیٹ سویا تھا اسلئے جاگا بھی سب سے آخر میں تھا وہ نیچے آیا تو احد موبائل پر لگا تھا آج کل وہ موبائل میں مصروف ہی پایا جاتا تھا۔۔
 "ناشتہ کیا ہے کہ نہیں ۔۔احد نے اس کو دیکھتے پوچھا  تھا۔۔ 
 "نہیں ناشتہ کرنا بھی نہیں ہے ۔۔۔وہ آرام سے کرسی پر بیٹھا تھا ۔۔ 
"چل باہر چلتے کچھ دیر تک پھر کچھ کھا لینا۔۔۔زاھراء لوگ آئے تو پھر چلتے ہیں۔۔۔وہ بات کررہا تھا کہ دانین سیڑهیاں اترتی نیچے آئی تھی۔۔۔چلو وہ بھی آ گئی احد نے اسے دیکھتے کہا تھا۔۔
"دانی زاھراء کہاں ہے ۔۔اسکو بلا لو باہر چلتے ہیں۔۔احد نے دانین کو دیکھتے کہا تھا۔ 
"وہ تو کمرے میں نہیں ہیں میں تو سو رہی تھی وہ تو نماز ٹائم کی جاگی تھی۔ انکا فون بھی اوپر پڑا ہے وہ حیرانگی سے بولی تھی۔ 
"کیا مطلب تم صبح سے اسے نہیں ملی احد بھی ایک دم پریشان ہوا تھا۔اتنے میں فعد بھائی اور بھابی بھی ادھر آگئے تھے۔۔۔ 
"کیا ہوا تم کیوں پریشان بیٹھے ہو ۔۔۔بھابی نے احد کو دیکھتے پوچھا تھا۔۔ 
"بھابی زاھراء کہاں ہے آپ نے اسے دیکھا ہے کئی ۔۔اسنے ان کی بات کاٹتے پوچھا تھا۔
"ہاں وہ باہر گئی تھی لیکن وہ تو چھ بجے گئی ہوگئی اب تو دس بج رہے ہیں ۔۔۔فون کرو اسے۔
۔"انکا فون کمرے میں ہے۔۔دانین ایک دم بولی تھی۔
"آجائے گئی وہ پریشان کیوں ہو رہے ہوں ۔۔۔فعد بھائی نے ان کو پریشان دیکھتے کہا تھا۔
"رضا ایک دم اٹھا تھا۔۔احد میں دیکھتے ہوں اسے وہ احد سے کہتا باہر نکل گیا تھا۔ 
                  ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ 
"وہ اسے سب جگہ دیکھ چکا تھا لیکن وہ پتا نہیں کس سمت گئی تھی وہ تھک کر ایک پھتر پر بیٹھ گیا تھا۔اس کے سامنے لمبی سڑک تھی اس نے موبائل نکالتے اس کا نمبر ٹرائے کرنا چاہا تھا کہ ایک دم دانین کی بات یاد آئی تھی کہ اسکا فون تو اسکے پاس تھا ہی نہیں۔۔۔وہ غصے سے موبائل وآپس جیب میں ڈالتا اٹھ گیا تھا۔
 "وہ ابھی تھوڑا ہی آگئے گیا تھا کہ وہ اسے دور سے کسی کے ساتھ آتے دیکھائی دی تھی۔اس نے سکون کی سانس لی تھی۔۔وہ اس کے ملنے پر خوش ہوا تھا لیکن اُسے اس کی لاپرواہی پر انتہا کا غصہ آرہا تھا اسنے بھی دور سے اسکو دیکھ لیا تھا۔۔۔
۔"وہ دونوں اب قریب آگیا تھے جب کے رضا حمزہ کو دیکھ کر چونکا۔۔کچھ ایسے ہی تاثرات حمزہ کے بھی تھے۔۔۔ 
"رضا آپ یہاں کیسے۔۔۔ حمزہ گرمجوشی سے اسے ملتا بولا تھا جب کے زاھراء حیران ہوئی تھی۔۔۔
"بس یار دل کیا تو آگیا تم بتاو فیملی کے ساتھ آئے ہو ۔۔اس نے زاھراء کو نظرانداز کرتے کہا تھا
  "نہیں میں دوستوں کے ساتھ آیا تھا ۔۔۔بابا گھومنے پھرنے میں بالکل دلچسپی نہیں لیتے ۔۔۔
"چلو تم انجوائے کرو یہ میرے ساتھ ہیں۔۔وہ ایک دم اس سے مصافحہ کرتا بولا تھا۔ 
"او اچھا۔۔۔۔چلے ٹھیک ہے پھر ملتے ہیں ۔اوکے میم آگے سے دھیان رکھیے گا وہ کہتا پلٹ گیا تھا
۔"وہ خاموشی سے اس کے سامنے کھڑی تھی۔وہ سنجیدگی سے اسے گھور رہا تھا
۔"آپ کا شوق کب ختم ہوگا ۔۔۔وہ ایک دم بولا تھا
 ۔"زاھراء نے حیرانگی سے اسے دیکھا تھا۔۔" 
"یہ ہی غائب ہوجانے والا ۔چھپ جانے والا ۔۔۔وہ طنزيہ لہجے میں بولا تھا ۔۔
"میں راستہ بھول گئی تھی ۔۔وہ حیرت سے بھرپور آواز میں بولی تھی۔۔۔وہ کہاں کی بات کہاں ملا رہا تھا
"راستہ تو میں بھی بھول گیا ہوں کبھی ادھر بھاگتا ہوں کبھی اُدھر لیکن آپ کی قسمت اچھی ہے آپ کو تو محسن بھی مل جاتے جو ہاتھ پکڑ کر آپ کو منزل پر چھوڑ جاتے ہیں آجائے سب پریشان ہورہے ہیں وہ کہتا تیز تیز قدم اٹھاتا آگے بڑھ گیا تھا۔
"وہ حیرانگی سے اسکے الفاظ پر غور کر رہی تھی۔۔کہ وہ کہہ کر کیا گیا ہے۔۔۔۔ 
                         ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"اسے واقعی شرمندگی ہورہی تھی سب کافی پریشان ہوگئے تھے اس کی وجہ سے۔۔۔ 
"وہ سب مال روڈ تک آئے تھے رضا نے اس کے بعد اس سے کوئی بات نہیں کی تھی۔۔۔ 
"وہ اور دانین چیزیں لے رہے تھے جب کے احد ان کو مشوارے دے رہا تھا۔۔۔اتنے میں اسکا موبائل بجا تھا ۔وہ دانین کو اشارہ کرتی شاپ سے باہر آئی تھی اس کی امی کی کال تھی۔۔وہ اپنے دھیان میں تھی کہ اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے کسی نے اسے بولایا تھا وہ ایک دم پلٹی تھی۔۔
۔"کنزہ ۔۔۔وہ ایک دم چیخی تھی۔۔پھر اسکے گلے لگ گئی تھی۔۔ 
"تم پاکستان کیسے بھگوڑی ۔۔۔۔کنزہ نے اس سے الگ ہوتے کہا تھا ۔ 
"اس نے اسکے بھگوڑی کہنے پر اُسے گھورا تھا۔۔" 
"ایک منتھ ہوگیا آئے وہ اسے دلچسپی سے دیکھ رہی تھی۔ 
"شرم تو نہ آئی تمہیں ایک تو تم ایک دم سے ملے بغیر بھاگ گئی اوپر سے واپس آکر ایک کال تک نہیں کی۔۔۔
"بھاگی نہیں تھی میں یار وہ ابو امی کا فیصلہ تھا اور تم لوگ مجھے فورس ہی کرتے ۔۔۔۔اس لئے ملی نہیں ۔وہ وضاحت دیتے ہوئے بولی تھی۔۔
"اچھا کس کے ساتھ آئی ہو ادھر ۔۔۔کنزہ نے اس کی بات کو ٹالا تھا ابھی وہ ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہتی تھی چار سال بعد اس سے ملی تھی۔۔کچھ وقت اس کی بھی سننا چاہتی تھی
۔"احد کے ساتھ۔۔۔وہ اسے دیکھتے بولی تھی۔
"کون احد ۔۔۔رضی کا دوست تم اسکے ساتھ کیسے وہ بھی ادھر ہے ۔۔۔وہ ایک دم چیخی تھی
۔"آرام سے لڑکی ۔۔۔چلو کئی بیٹھ کے بات کرتے وہ اسے خاموش کراتی بولی تھی
۔"رکو میں احد لوگوں کو بتا کے آتی ۔۔۔بلکہ تم بھی آٶ۔وہ اسے گھیسٹتی اپنے ساتھ لے گئی تھی۔
                          ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ 
"ہاں جی اب بولو تم احد کے ساتھ کیسے رضا بھی ادھر ہے۔۔۔وہ آرام سے بیٹھتی بولی تھی۔وہ اسے قریبی ریسٹورنٹ لے آئی تھی۔۔۔ 
"ادھر ہی ہے۔۔۔پاکستان آنے کے بعد ان سے ہی ملی تھی میں۔۔۔وہ اداسی سے بولی تھی۔ 
"تم ان سے ملی تھی ۔۔۔اور وہ لوگ تم سے اچھے سے ملے بھی تھے تم ان کے ساتھ مری گھومنے آئی ہو تو وہ کیا تھا یار جو یونی میں ہوا تھا۔وہ اب بھی حیران تھی۔۔ 
"میں احد کے  ساتھ آئی ہوں رضا کے ساتھ نہیں۔۔وہ تو مجھ سے بات تک نہیں کرتا۔۔۔ 
"کر بھی کیسے سکتا ہے یار تمہیں بھول تو نہیں گیا سب کچھ ۔۔۔وہ ہمدردی سے اسے دیکھتے بولی تھی۔
"کچھ نہیں بھولا مجھے یاد ہے سب ۔۔تم پلیز کوئی اور بات کرو۔۔۔ 
"ادھر دیکھو میری طرف ۔۔تمہیں شرمندگی ہے اپنے کیا پر یا پھر تمہارے ساتھ بھی وہی ہوا ہے جو میں تمہیں کہتی تھی۔۔۔وہ اس کا رخ اپنی طرف کرتی بولی تھی۔
"میں نے اسے بہت تکلیف دی ہے ۔مجھے کبھی نہیں لگاتھا کہ میں اسکو مرتا پاکستان چھوڑ گئی ہوں تو میں نے کوئی غلطی کی ہے۔۔۔تمہیں پتا ہے کنزہ وہ اب بھی مجھ سے اتنی ہی محبت کرتا ہے جتنی پہلے کرتا تھا۔۔میری تکلیف اسے بھی تکلیف دیتی ہے۔ وہ میری پروا کرتا ہے ۔۔کبھی رات دیر سے گھر جاٶں تو اسکی گاڑی میرا پیچھا کرتے مجھے گھر تک چھوڑ کر جاتی ہے۔۔۔میری اتنی بدتميزی کے بعد کیوں کرتا ہے وہ مجھ سے اتنی محبت۔۔۔۔وہ روتے ہوئے بولی تھی۔
"محبت تو اب تم بھی کرتی ہو ہے ناں۔۔کنزہ نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے پوچھا تھا ۔۔۔ "اسنے اثباب میں سرہلا دیا تھا۔۔۔" 
"تمہیں پتا ہے زاھراء جب اسے ہسپتال میں ہوش آئی تھی تو اسنے تمہارا کتنی بار پوچھا تھا۔۔مجھے اس پے ترس آیا تھا ۔اور احد پاگلوں کی طرح تمہیں ائیرپورٹ پر ڈھونڈتا رہا تھا اور تم بغیر بتائے چلی گئی ۔۔
"مجھے پتا ہے کنزہ میں غلط تھی۔۔۔لیکن پلیز اسے کہو مجھے معاف کردے ۔۔
۔"تم پہلے مجھے بتاٶ اس دن کیا ہوا تھا۔۔۔کنزہ نے اسکی بات کاٹی تھی۔۔۔
"تم جانتی ہو۔۔۔زاھراء نے نظریں چرائی تھی
"میں بس اتنا جانتی ہوں کہ جمشید اور رضا کی لڑائی ہوئی تھی اور وجہ تم تھی لیکن ایسا کیا ہوا تھا جو تم ایک دم پاکستان چھوڑ کر بھاگ  گئی
"مجھے اسی دن جانا تھا میں بھاگی نہیں تھی۔۔۔وہ اپنی بات پر زور دیتی بولی تھی۔۔۔
"پھر رضا نے کیوں کہا تھا کہ میں تمہیں اس کی محبت کا یقین دلاوں۔۔۔ 
"وہ تو۔۔۔۔وہ ایک دم خاموش ہوگئی تھی۔۔۔
                            ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ 
"رضا یونیورسٹی میں اسکا جونیئر تھا وہ اسے ہر اس جگہ ملتا تھا جہاں وہ خود ہوتی تھی اسکا میٹرک سے ایک گروپ تھا جو یونیورسٹی تک رہا تھا لیکن کنزہ اس کی سب سے خاص دوست تھی۔پہلے پہل اسے لگتا تھا کہ رضا کا اسکا پیچھا کرنا یا اسے نوٹ کرنا اسکا وہم ہے۔لیکن یہ اسکا وہم بالکل نہیں تھا۔۔"وہ کبھی اسکے پاس آکر ڈائیلاگ نہیں بولتا تھا نہ ہی اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا تھا لیکن وہ پھر بھی اس سے باخبر ہوتا تھا ۔۔۔اس کی کب کون سی کلاس ہوتی تھی وہ کب فری ہوتی تھی ۔۔۔ 
"اس کی رضا سے پہلی آمنے سامنے بات جب ہوئی تھی وہ حیران رہ گئی تھی اسکی حرکت دیکھ کر وہ لائبریری میں اتنی مصروف تھی کہ اسے وقت کا اندازہ ہی نہیں ہوا تھا اور جب اندازہ ہوا وہ گھر کے لئے دوڑی تھی ساری یونیورسٹی خالی ہوچکی تھی وہ دروازے کے پاس پہنچی تھی کہ اسے وہاں وہ کھڑا ملا تھا۔وہ ایک دم اسکی طرف بڑھی تھی۔
 "تم یہاں کیا کررہے ہو۔۔۔۔وہ حیرانگی سے بولی تھیمیں سمجھا آپ کا نئی دنیا دریافت کرنے کا ارادہ ہے تو یہاں کھڑا کسی میجک کا انتظار کررہا تھا۔"اس نے اُسے گھورا تھا۔۔۔۔!" 
"آپ کو پتا ہے یونیورسٹی کا ٹائم ختم ہوئے تین گھنٹے گزر گئے ہیں ۔۔وہ اسکے ساتھ چلتا بولا تھا
"تم تین گھنٹوں سے یہاں کھڑے کیا کررہے تھے۔وہ پھر اسکی طرف متوجہ ہوئی تھی۔۔
"بتایا تو ہے ۔۔۔۔وہ دلچسپی سے اسے دیکھتا بولا تھا
"ویسے اگر آپ چایے تو میں آپ کو ڈراپ کرسکتا ہوں اسنے بغور اسے دیکھتے کہا تھا۔
"نو تھینکس ۔۔۔۔میرا ڈرائیور آرہا ہے۔
"پھر وہ اسکی گاڑی آنے تک وہی کھڑا رہا تھا ۔۔
                      ♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
"اسے رضا کی سمجھ نہیں آتی تھی وہ جتنا اس سے چڑتی تھی وہ اتنی ہی اس کی کیئر کرتا تھا ۔وہ اسے کال کرتا تھا میسج کرتا تھا کبھی کبھی وہ بےزار ہو جاتی تھی ۔۔۔ 
"اینول ڈنر پر وہ اسے کوئی اور ہی رضا لگا تھا۔۔""سب نے اسے کہا تھا کہ وہ اچھی لگ رہی ہے لیکن اتنی اچھی تو پھر بھی نہیں لگ رہی تھی کہ وہ آنکھیں ہٹانا بھول گیا تھا۔۔ 
"ہیلو ۔۔۔۔زاھراء نے اسکے سامنے چٹکی بجاتے اسے ہوش دلایا تھا۔۔۔"وہ ایک دم شرمندہ ہوا تھا۔۔۔"
"کیا ہوا مسٹر رضا کوئی اور مخلوق دیکھ لی آپ نے کیا۔۔۔۔وہ غصے سے بولی تھی۔
۔"یہ ہی سمجھ لے ۔۔۔وہ سر جھکائے بولا تھا
"رضا آجا سر تیرا پوچھ رہے ہیں۔۔۔احد بھاگتا بھاگتا آیا تھا۔۔"وہ احد کے ساتھ جاتے ایک دم پلٹا تھا وہ اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔
"میں آپ سے کچھ مانگو تو دے گئی ۔۔۔۔" 
"کیا ۔۔۔وہ ہمیشہ اسے حیران کرتا تھا ۔۔۔۔" 
"مجھے آپ کے ہاتھ میں موجود یہ دھاگا چاہیئے اس نے اشارا کرتے کیا تھا۔۔
"وہ ایک دم چونکی تھی وہ دھاگہ اسے امی نے صبح باندھا تھا اسکے لئے تو وہ ایک عام سا دھاگہ ہی تھا۔۔اس نے دھاگہ کھولتے اس کی طرف بڑھایا تھا۔۔ 
"اسنے بازوں آگے کردیا تھا ۔۔باندھ دے پلیز وہ اسکی آنکھوں میں دیکھتا بولا تھا 
"وہ اسکی نظروں سے کنفیوژ ہورہی تھی۔۔اسنے آگے آتے دھاگہ باندھ دیا تھا وہ ایک دم مسکرایا تھا
  "تھینک ہو ۔۔۔۔وہ شکریہ کہتا وہاں سے نکل گیا تھا

   1
0 Comments